مجھے تم یاد آتے ہو
خیالوں میں سوالوں میں
محبت کے حَوالوں میں
تمہیں آواز دیتا ہوں
تمہیں واپس بلاتا ہوں
جب کوئی نظم کہتا ہوں
اُسے عنوان دیتا ہوں
مجھے تم یاد آتے ہو
کوئی سَرگوشی کرتا ہے
یہ پلکیں بھیگ جاتی ہیں
دوآنسو ٹوٹ گرتے ہیں
میں پلکوں کو جُھکاتا ہوں
بَظاہر مسکراتا ہوں
فقط اِتنا ہی کہتا ہوں
مجھے کتنا سَتاتے ہو
مجھے کیوں یاد آتے ہو
مجھے کیوں یاد آتے ہو..!!
خیالوں میں سوالوں میں
محبت کے حَوالوں میں
تمہیں آواز دیتا ہوں
تمہیں واپس بلاتا ہوں
جب کوئی نظم کہتا ہوں
اُسے عنوان دیتا ہوں
مجھے تم یاد آتے ہو
کوئی سَرگوشی کرتا ہے
یہ پلکیں بھیگ جاتی ہیں
دوآنسو ٹوٹ گرتے ہیں
میں پلکوں کو جُھکاتا ہوں
بَظاہر مسکراتا ہوں
فقط اِتنا ہی کہتا ہوں
مجھے کتنا سَتاتے ہو
مجھے کیوں یاد آتے ہو
مجھے کیوں یاد آتے ہو..!!
Tags:
نظمیں اور غزلیں