ایک شخص جھوٹی گواہی دینے کے لئے مشہور تھا۔لوگوں سے رقم لیتا اور واقع کا چشم دید گواہ بن جاتا،ایک دن ٹیلی فون پر ایک صاحب نے معاملہ طے کرتے ہوئے کہا،صبح پیشی ہے اور تمھیں فتح اللہ کے حق میں اور بانکے لال کے خلاف گواہی دینی ہے اور۔۔۔۔۔۔۔
ابھی بات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی کہ اُس نے کہا،پُہنچ جاؤں گا،اور فون رکھ دیا۔
دوسرے دن عدالت میں وہ شخص بڑے جوش و خروش سے بیان دے رہا تھا۔
صاحب ! فتح اللہ اپنے گھر سے دودھ لینے نکلا ،ادھر سے بانکے لال آگیا،فتح اللہ تو بہت سیدھا سادہ ہے،بلکل اللہ میاں کی گائے،بے چارہ اپنے راستے پر جا رہا تھا۔بانکے لال خود ہی آکر اُس سے بھڑ گیا،اور فتح اللہ کی جب اُس نے داڑھی کھینچی تو پھر مجبور ہو کے فتح کو بھی ایک دو وار کرنے پڑے۔
وکیل نے حیرت سے گواہ کو دیکھا،جیوری کے تمام ارکان پر سکتہ طاری تھا۔
آپ جانتے ہیں ،فتح اللہ کون ہے ؟ وکیل نے پوچھا۔
جی ہاں ہم ایک ساتھ کھیلے اور ایک ساتھ جوان ہوئے ہیں ۔وہ اطمینان سے بولا۔
وکیل نے غصے سے کہا،آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ فتح اللہ اور بانکے لال مرغے ہیں ،حشمت صاحب اور عظیم صاحب کے۔
Tags:
لطیفے اور مزاحیہ تحاریر