افریقی ملک جہاں انوکھا رواج ہے
کئی ممالک میں مرد وعورت کی وفات کے بعد انہیں ایک دو روز میں دفنایا جاتا ہے لیکن افریقی ملک گھانا میں اس اہم کام میں بھی کئی ہفتے بلکہ سال بھی لگ جاتے ہیں۔ اس عرصے میں لاش کو برف میں منجمد کرکے رکھا جاتا ہے۔
گھانا میں کسی شخص کے مرنے کے بعد اس کے خاندان کے ایک ایک فرد اور دور دراز رشتے داروں سے بھی رابطہ کیا جاتا ہے خواہ مرنے والے نے ان سے برسوں تک بات نہ کی ہو۔ یہ رشتے دار میت والے گھر جمع ہوتے ہیں اور تدفین کے بارے میں کیا، کیوں اور کیسے کے سوالات کرتے رہتے ہیں۔ اب مرنے والے کے انتہائی قریبی لواحقین کو ان کی بات ماننا پڑتی ہے۔
حال ہی میں گھانا ایک شخص کو مرنے کے 6 برس بعد دفنایا گیا ہے جس کے متعلق یہ فیصلہ نہ ہوسکا تھا آخر جنازے میں سب سے آگے گریہ کرنے اور رونے والے کی ذمے داری کسے دی جائے؟ لیکن ایسے واقعات بھی گھانا میں عام ہیں۔ صرف رونے والے کا معاملہ ہی نہیں، کبھی کبھار تو تابوت کے انتخاب پر بھی تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ مرنے والوں کےلیے رنگ برنگے اور عجیب وغریب تابوت صرف گھانا میں ہی بنائے جاتے ہیں جو بہت مقبول ہیں۔
بعض ماہرین کے مطابق مرنے والوں کی سست تدفین کی وجہ سے ریفریجریشن کا عمل ہے اور گھانا میں جگہ جگہ لاشوں کو محفوظ رکھنے کےلیے سرد خانے موجود ہیں۔ اگر ان کا فروغ کم ہوجائے تو ازخود لوگ اپنے مردوں کو جلد دفنانے لگیں گے۔