صحیح بخاری حدیث نمبر 4





Ibn Shihaab said informed me Abu Salama bin Abd_dur Rahman that Narrated Jabir bin 'Abdullah Al-Ansari while talking about the period of pause in revelation reporting the speech of the Prophet (s.a.w): "While I was walking, all of a sudden I heard a voice from the sky. I looked up and saw the same angel who had visited me at the cave of Hira' sitting on a chair between the sky and the earth. I got afraid of him and came back home and said, 'Wrap me (in blankets).' And then Allah revealed the following Holy Verses (of Qur'an): 'O you (i.e. Muhammad)! wrapped up in garments!' Arise and warn (the people against Allah's Punishment),... up to 'and desert the idols.' (74.1-5) After this the revelation started coming strongly, frequently and regularly."
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ وحی بند رہنے کا تذکرہ کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: میں ایک بار(راستے میں) جا رہا تھا اتنے میں میں نے آسمان سے ایک آواز سنی آنکھ اٹھا کر اوپر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں وہی فرشتہ جو غارِ حرا میں میرے پاس آیا تھا آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے میں یہ دیکھ کر ڈر گیا (اپنے گھر کو ) لوٹا میں نے (گھر والوں سے )کہا مجھ کو کپڑا اوڑھا دو ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں: " اے کپڑا اوڑھنے والے اٹھ (لوگوں کو) ڈرا اس آیت تک، "اور پا ک صاف رہ"، اس کے بعد وحی لگاتار آنے لگی، یحییٰ کے ساتھ اس حدیث کو عبد اللہ اور ابو صالح نے بھی روایت کیا اور عقیل کے ساتھ ہلال بن رداد نے بھی زہری سے روایت کیا اور یونس اور معمر نے اپنی روایت میں بوادرہ کہا۔

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post