بدکارنوجوان
ایک نوجوان نہایت بدکار تھا لیکن جب وہ کسی گناہ کا ارتکاب کرتا اسکو کاپی میں نوٹ کر لیتا تھا۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک عورت نہایت غریب اس کے بچے تین دن سے بھوکے تھے وہ اپنے بچوں کی پریشانی برداشت نہ کر سکی تو اس نے اپنے پڑوسی سے ایک عمدہ ریشم کا جوڑا ادھار لے لیا وہ اسے پہن کر نکلی تو اس نوجوان نے اسے دیکھ کر اپنے پاس بلایا جب اسکے ساتھ بدکاری کاارادہ کیا تو وہ عورت روتے ہوئے تڑپنے لگی اور کہا میں فاحشہ یا زانیہ نہیں ہوں میں بچوں کی پریشانی کی وجہ سے اس طرح نکلی ہوں۔ جب تم نے مجھے بلایا تو خیر کی امید ہوئی۔
اس نوجوان نے اسے کافی درہم دئے اور رونے لگا اور گھر آ کر اپنی والدہ کو پورا واقعہ سنایا۔ اسکی والدہ اسکو ہمیشہ معصیت “برائی” سے روکتی منع کرتی تھی آج یہ سن کر بہت خوش ہوئی اورکہا بیٹا تو نے زندگی میں یہی ایک نیکی کی ہے اسکو بھی اپنی کاپی میں نوٹ کر لے
بیٹے نے کہا کاپی میں اب کوئی جگہ باقی نہیں ہے والدہ نے کہا کاپی کے حاشیہ پر نوٹ کر لے چناچہ حاشیہ پر نوٹ کر لیا اور نہایت غمگین ہو کر سو گیا۔
جب بیدار ہوتا تو دیکھا پوری کاپی سفید اور صاف کاغذوں کی ہے کوئی چیز لکھی ہوئی باقی نہیں رہی صرف حاشیہ پر جو آج کا واقعہ نوٹ کیاتھا وہی باقی تھا
اور کاپی کے اوپر کے حصہ میں ایک آیت لکھی ہوئی تھی
اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِؕ
(سورہ ھود آیت 114)
یشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔
That are good remove those that are evil:
(سورہ ھود آیت 114)
اس کے بعد اس نے ہمیشہ کے لیے توبہ کر لی اور اسی پر قائم رہ کر مرا ..
(علامہ یافعی کی کتاب “الترغیب والترہیب” سے لیا گیا ہے،)