حضرت علامہ محمد بن سماک علیہ الرحمۃ بہت جلیل القدر محدث اور باکرامت ولی تھے۔ ایک مرتبہ یہ بہت سخت بیمار ہو گئے تو ان کے متوسلین ان کا قارورہ لے کر ایک نصرانی طبیب کے پاس چلے۔ راستے میں ان لوگوں کو ایک بہت ہی خوش پوشاک بزرگ ملے جن کے بدن سے بہترین خوشبو آرہی تھی۔ انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ کہاں جا رہے ہو؟ ان لوگوں نے کہا کہ حضرت محمد بن سماک علیہ الرحمۃ بہت سخت علیل ہیں یہ اُن کا قارورہ ہے جس کو ہم فلاں طبیب کے پاس لے جا رہے ہیں۔ یہ سن کر ان بزرگ نے فرمایا کہ سبحان اللہ!ایک اللہ عزوجل کے ولی کے لئے تم لوگ ایک اللہ عزوجل کے دشمن سے مدد طلب کررہے ہو؟ قارورہ پھینک کر واپس جاؤ اور محمد بن سماک علیہ الرحمۃ سے کہہ دو کہ مقام درد پر
وَ بِالْحَقِّ اَنۡزَلْنٰہُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ ؕ (پ15،بنی اسرآئیل:105)
پڑھ کر دم کریں۔
یہ فرما کر بزرگ غائب ہو گئے اور لوگوں نے واپس ہو کر حضرت محمد سماک علیہ الرحمۃ سے ذکر کیا تو آپ نے مقام درد پر ہاتھ رکھ کر آیت کے ان دونوں جملوں کو پڑھا تو فوراً ہی آرام ہو گیا۔ پھر حضرت محمد بن سماک علیہ الرحمۃ نے لوگوں سے فرمایا کہ وہ بزرگ جنہوں نے تم لوگوں کو یہ وظیفہ بتایا، تمہیں یہ خبر ہے کہ وہ کون بزرگ تھے؟ لوگوں نے کہا کہ جی نہیں۔ ہم لوگوں نے انہیں نہیں پہچانا۔ تو حضرت محمد بن سماک علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ وہ بزرگ حضرت خضر علیہ السلام تھے۔
(تفسیر مدارک التنزیل، ج۳، ص ۱۹۵، پ ۱۵،بنی اسرائیل :۱۰۵)
قرآن مجید کی آیت کا اتنا سا ٹکڑا ہر مرض کی مکمل دوا اور مجرب علاج ہے۔ مرض کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر پڑھ دیا جائے تو بیماری دور ہوجاتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ پڑھنے والا پابند شریعت اور صدق مقال و رزق حلال پر کاربند ہو۔ بلاشبہ یہ آیت شفاء امراض کے لئے قرآن مجید کے عجائب میں سے ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ