احسان عدل سے ایک درجہ آگے
لغت کے اعتبار سے عدل کے معنیٰ برابری اور انصاف کے ہیں یعنی کسی چیز کو دو حصوں میں اس طرح تقسیم کردینا کہ کسی ایک چیز میں بھی کمی بیشی نہ ہو عدل کہلاتا ہے،برائی کا برابر بدلہ عدل ہوگا لیکن اس سے زیادہ بدلہ ظلم ہو گا,, اسی طرح نیکی کا بلکل برابر کا بدلہ عدل ہو گا لیکن اس سے زائد سلوک احسان کہلائے گا ۔ قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے کئی مقامات پر عدل و احسان کا حکم فرمایا ہے،
ترجمہ: بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔
جبکہ نیک برتاؤ کرنا ، بھلائی سے پیش آنا،ہمدردانہ رویہ رکھنا ،رواداری سے کام لینا اور درگزر کرنا، خوش خلقی سے پیش آنا،دوسری کو اس کے حق سے کچھ زیادہ دینا اور خود اپنے حق سے کچھ کم لینا سب احسان کے معنوں میں آتے ہیں احسان کا لفظ حسن سے نکلا ہے اور حسن کےمعنیٰ ہیں کسی کام کو خوبی کے ساتھ کرنا یا عمدگی سے انجام دینا۔احسان دراصل عدل سے ایک درجہ آگے ہے جس کی اہمیت معاشرتی اور اجتماعی زندگی میں عدل سے بھی زیادہ ہے عدل اگر معاشرے کو تلخیوں اور ناگواریوں سے بچاتا ہے۔تو احسان اس میں خوشگواریاں پیدا کرتا ہے معاشرتی زندگی میں صرف یہی بات قابل قبول نہیں کہ ہر شخص عدل و انصاف سے ذرا ادھر اُدھر نہ ہٹے اور ہر وقت ناپ تول کر دیکھتا رہے کہ اس نے کس کا حق اد کردیا اور اسے کتنا وصول کرنا ہے اس طرح کے ماحول میں شاید کش مکش تو نہ ہو لیکن محبت،خلوص، شکر گزاری، عالی ظرفی، ایثار اور فیاضی کا نام ونشان تک نہ ہو گا اور زندگی میں وہ لطف نہ ہو گا جو دراصل زندی کی روح ہے۔