ایک خاتون اپنے شوہر کے ساتھ دبئی کے مشہور بیچ پہ گئی۔ خاتون کے شوہر نے گاڑی کی چابی اور اپنا والٹ بیوی کو تھمایا اور خود پانی میں چلا گیا۔ اچانک خاتون کے ہاتھ سے گاڑی کی چابی پانی میں گر گئی۔ شوہر انتہائی غصیلا، تنک مزاج اور تندخو تھا۔ خاتون بہت گھبرائی۔ گڑگڑا کر اللہ سے دعا کرنے لگی۔ یا اللہ میری مدد کر۔ اگر چابی نہ ملی تو میرے شوہر نے آج سے لے کر شادی تک ساری میری چھوٹی بڑی کوتاہیاں گنوانی ہیں۔ مجھے میرے ماں باپ سمیت کوسنا ہے۔ مجھ پہ رحم کر میرے مولا۔ مجھ میں اب برا بھلا سننے کی سکت نہیں۔
خاتون کی آہ و زاری سن کر رحمت خداوندی جوش میں آئی۔ ایک بزرگ نمودار ہوئے۔ اور پانی سے سونے کی چابی جس میں بیش قیمت ہیرے و جواہرات جڑے تھے، نکال کر خاتون کو دی۔ خاتون نے کہا؛ نہیں یہ میری چابی نہیں۔
بزرگ نے دوبارہ پانی میں ہاتھ ڈالا اور چاندی کی چابی دی۔ خاتون نے پھر انکار کیا۔ تیسری بار بزرگ نے اصلی چابی نکال کر دی۔ خاتون نے کہا جی یہی ہماری گاڑی کی چابی ہے۔
بزرگ، خاتون کی دیانت داری اور راست گوئی سے بے حد متاثر ہوئے اور بطور انعام تینوں چابیاں خاتون کو دے دیں۔ خاتون نے ان چابیوں کی بھنک بھی اپنے مجازی خدا کو نہ لگنے دی۔ ان چابیوں سے بہترین زیورات بنوائے اور جل ککڑی سہیلیوں اور رشتہ دار خواتین کو خوب کلپایا۔
کچھ عرصے بعد خاتون پھر اسی ساحل پہ اپنے شوہر نامدار کے ساتھ گئی لیکن اس بار ساحل پہ واک کرتے ہوئے چابیاں احتیاطا بیگ میں ہی رکھیں۔ لیکن اس بار خاتون کا شوہر ڈوبنے لگا۔ خاتون نے حسب عادت واویلہ مچایا بلکہ پٹ سیاپا ڈالا۔ وہی بزرگ پھر سے نمودار ہوئے اور سمندر سے جسٹن ٹروڈو کو باہر نکالا۔ خاتون نے جلدی سے کہا بہت شکریہ آپ نے میرا سہاگ بچالیا۔
بزرگ کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا۔ کہنے لگے۔ جھوٹی عورت تمہارا شوہر گنجا، کالا، ٹھنگنا اور بڑی سی توند والا ہے اور تم اس جسٹن کو اپنا میاں کہہ رہی ہو۔ شرم نہیں آتی۔
خاتون جلدی سے بولی نہیں بزرگو۔ مجھے آپ کا ٹریک ریکارڈ معلوم ہے۔ میں ڈر گئی کہ کہیں اس بار بھی آپ مجھے پہلے کی طرح تین شوہر نہ پکڑا دیں۔اس لیے خوف کے مارے میں نے پہلے پہ ہی ہاں کہہ دی۔
بزرگ، خاتون کی احتیاط اور بلند کردار سے نہایت متاثر ہوئے۔ جسٹن کو خاتون کے حوالے کیا اور اپنی راہ پہ چل پڑے
Tags:
مزاحیہ کہانیاں