فرانسیسی فنکار سیپ نے یورپ میں آنے والے تارکین کے حق میں ہزاروں مربع میٹر وسیع شاہکار بنائے ہیں |
پیرس: فرانس کے ایک دردمند فنکار نے عوامی شعور کے لیے ایسے فن پارے بنائے ہیں جو صرف ایک خاص بلندی سے ہی دیکھے اور سمجھے جاسکتے ہیں۔
سیپ گھاس کے وسیع میدان اور زمینوں پر 5 سے 10 ہزار مربع میٹر وسیع تصاویر پینٹ کرتےہیں جو بہت بڑی ہونے کی وجہ سے بہت دور سے دیکھی جاسکتی ہے۔ ان کی تصاویر کا موضوع یورپ میں آنے والے تارکینِ وطن ہیں جن کے لیے وہ عوامی شعور بیدار کرنا چاہتے ہیں۔
سب سے پہلے انہوں نے سوئزرلینڈ میں واقع جنیوا جھیل کے کنارے ایک چھوٹی بچی کی پینٹنگ بنائی تھی جو جھیل میں کاغذ کی ایک کشتی دوڑا رہی ہے ۔ اس تصویر سے انہیں غیرمعمولی شہرت ملی جو 5000 مربع میل وسیع تھی۔ اپنی تخلیق کو سیپ نے ’پیغامِ امید‘ کا نام دیا تھا۔
سیپ پہلے تصویر چھوٹے کاغذ پر بناتے ہیں پھر ایک خاص پینٹ سے گھاس کو رنگین کرتے ہیں جو دھیرے دھیرے ایک بڑی سی تصویر میں ڈھل جاتی ہے۔ وہ ماحول دوست اور ازخود مٹ جانے والے روغن سے زمین کے کینوس پر شاہکار تخلیق کرتے ہیں۔
سیپ نے یہ بچی کی تصویر اس لیے بنائی کہ وہ یورپی اقوام کو ان تارکینِ وطن کا احساس دلاسکے جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر یہاں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ وہ اپنی تصاویر کے ذریعے فرانسیسی تنظیم ایس او ایس کی بھی مدد کررہے ہیں جو تارکینِ وطن کی جان بچانے کے لیے سرگرم ہے۔
اقوامِ متحدہ کی تارکینِ وطن کی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس سال تنازعات والے ممالک سے یورپ آنے والے 1600 افراد یا تو مرچکے ہیں یا لاپتہ ہوچکے ہیں۔
Tags:
دلچسپ و عجیب