بادشاہ کو دو باز تحفے میں ملے‘اس نے اتنے خوبصورت پرندے کبھی نہیں دیکھے تھے‘بادشاہ ان کو دیکھ کر بہت خوش ہوا‘ بادشاہ نے دونوں پرندے اپنے ملازم کو حوالے کئے اور اسے حکم دیا کہ ان دونوں کی تربیت اچھے طریقے سے کی جائے‘ملازم کورنش بجا لایااوردربار سے چلا گیا‘ کچھ دن گزرے تو وہ بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا‘ بادشاہ نے اس سے بازوں کے متعلق پوچھا‘ ملازم نے بادشاہ کو بتایا کہ ایک پرندہ اونچی اڑان اڑ رہا ہے اور دوسرا جس دن سے آیا ہے اپنی شاخ سے نہیں اڑ پا رہا‘
بادشاہ نے مملکت کے تمام معالجوں اور جادو گروں کو طلب کر لیا لیکن کوئی اس باز کو نہ اڑا سکا‘بادشاہ نے اپنے مشیروں کے سامنے یہ مسئلہ رکھا‘گھنٹے دن اور دن مہینوں میں ڈھل گئے لیکن باز نہ اڑ سکا‘بادشاہ نے کسی ایسے شخص کو بلانے کا فیصلہ کیا جو قدرت سے گہری دلچسپی رکھتا ہو‘ بادشاہ نے اپنے مشیروں کو حکم دیا کہ کسی ایسے شخص کو ڈھونڈ کر لائو جو برسوں جنگلات میں گزار چکا ہو۔اگلے دن بادشاہ باز کو محل کے باغوں میں اڑتے ہوئے دیکھ کر حیران رہ گیا‘بادشاہ نے اس شخص کو طلب کیا جس نے باز کو اڑایا تھا‘اس شخص کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا‘بادشاہ نے پوچھا تم نے باز کو کیسے اڑایا؟ وہ مسکرا کر بولا میں نے وہ شاخ کاٹ دی جس پر باز بیٹھا تھا۔آگے بڑھنے کے مواقع بہت ہیں لیکن ہم آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کرتے‘ہم اپنی آسائشوں سے قدم باہر ہی نہیں نکالتے‘نئی آزمائشیں اور نئے تجربے ہی زندگی میں آگے بڑھنے کی وجہ بنتے ہیں‘آزمائشوں کا مقابلہ کریں یہی کامیابی کا واحد رستہ ہے‘ جس دن خود کو پہچان لیں گے اس دن کسی کی جان پہچان کی ضرورت نہیں ہو گی۔
Tags:
اصلاحی کہانیاں