بری خبر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے ہمیشہ تھوڑا تھوڑا، آہستہ آہستہ سنانا چاہئے تاکہ سننے والے کو زیادہ صدمہ نہ پہنچے اور خوشی کی خبر ہمیشہ فوراً اور پوری سنانی چاہئے تا کہ سننے والے کی حالت اچھی ہو جائے۔
یہ فارمولہ امریکا کے ایک سیلز مین ڈیوڈ نے اپنے چھوٹے بھائی جم کیلئے بھی استعمال کیا تھا۔۔۔
جم چھٹی پر گھر واپس آیا تو ڈیوڈ اسے بس سٹاپ پر لینے کیلئے پہنچ گیا۔۔۔۔
جم نے پوچھا،بھائی میرے پیچھے گھر میں خیرت رہی؟؟؟
ڈیوڈ نے کہا،ہاں سب ٹھیک ٹھاک ہے، بس تمہارا کتا مر گیا۔۔۔
جم نے پوچھا ،کتا کیسے مر گیا؟؟؟؟
ڈیوڈ نے جواب دیا،اس نے تمہارے گھوڑے کا جلا ہوا زہریلا گوشت کھا لیا تھا۔۔۔
جم نے حیران ہو کر پوچھا ’’گھوڑے کا جلا ہوا زہریلا گوشت۔۔۔کیا مطلب؟؟؟ کتے کو یہ گوشت کہاں سے ملا؟؟؟
ڈیوڈ نے جواب دیا،کتے کو یہ گوشت تمہارے باڑے سے ملا تھا، جو آگ لگنے کی وجہ سے سارا جل گیاتھا اورگھوڑا بھی باڑے میں جل کر مرگیاتھا۔۔۔
” کیا تم غور نہیں کرتے “
جم نے پریشان ہو کر پوچھا،لیکن میرے باڑے کو آگ کیسے لگی؟؟؟
ڈیوڈ نے جواب دیا۔۔جب تمہارا مکان جل رہا تھا تو اس میں سے چند چنگاریاں اڑ کر تمہارے باڑے تک پہنچ گئی تھیں۔۔۔
جم کی پریشانی انتہا تک پہنچ گئی اور اس نے پوچھا ،میرے مکان کو آگ کیسے لگی؟؟؟
ڈیوڈ نے جواب دیا،دراصل تابوت پر رکھی ہوئی موم بتی قالین پر گر گئی تھی اور قالین نے آگ پکڑ لی تھی۔۔۔
جم کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اوراس نے پوچھا ،اوخدایا، کس کا تابوت‘ کون مرگیا؟؟؟
ڈیوڈ نے جواب دیا ۔۔کون کیا مطلب‘تمہاری ساس مر گئی تھی یار۔۔۔
جم کے منہ سے چیخ نکل گئی تھی اوراس نے پوچھا ۔۔لیکن میری ساس کیسے مر گئی وہ تو اچھی بھلی تھی؟؟؟
ڈیوڈ نے جواب دیا۔۔۔تمہاری ساس دراصل صدمے سے مری تھی۔۔۔
جم نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور پوچھا ،کیسا صدمہ؟؟؟؟
ڈیوڈ نے منہ نیچے کیا اور آہستہ آواز میں بولا۔۔۔دراصل تمہاری بیوی بچوں سمیت گھر سے بھاگ گئی تھی۔۔۔
جم نے سنا تو اس نے سر ہاتھوں میں تھام لیا اور بولا، اف خدایا۔۔۔ کیا اس کے بعد بھی کوئی بری خبر بچی ہے؟؟؟
ڈیوڈ نے انکار میں سر ہلا کر جواب دیا ’’نہیں اس کے علاوہ سب خیریت ہے‘۔
Tags:
مزاحیہ کہانیاں