رحم دل ملاح اور اُسکاذہین طوطا


ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک ملاح تھا، دریا کے کنارے اس کا خوبصورت سا مکان تھا۔ اس کے پاس ایک نہایت ذہین طوطا تھا ،وہ نہ صرف خوبصورت تھا بلکہ لوگوں کو ان کی پریشانیوں کا حل بھی بتاتا تھا۔ اس کی شہرت دور دور تک پھیل گئی تھی۔

ایک دل ملاح مچھلیاں پکڑ رہا تھا کہ اچانک اس کے جال میں ایک نہایت خوبصورت سنہری مچھلی آگئی، جب ملاح اسے کاٹنے لگا تو اچانک مچھلی بولنے لگی مجھے چھوڑ دو، مجھے چھوڑ دو۔ یوں عام انسان کی طرح مچھلی کو بات کرتے دیکھ کر ملاح حیران رہ گیا۔ ملاح چونکہ بنیادی طور پر رحم دل انسان تھا، اِس لیے اسے سنہری مچھلی پربہت رحم آیا اور اس نے پانی میں چھوڑ دیا، دیکھتے ہی دیکھتے مچھلی اچانک پری کی شکل میں تبدیل ہوگئی اور اس نے ملاح کاشکریہ ادا کیا اور اسے بتایا کہ مجھے ایک جن نے اپنے جادو کے زور سے سنہری مچھلی بنا دیا تھا اور کہا تھا کہ تیری قسمت ہے اگر کسی نے تجھے پکڑ لیا اور کاٹ کر کھا جائے یا چھوڑ دے، اچھا ہوا کہ میں ایک نیک انسان کے ہاتھ لگی۔

شاید کوئی اور ہوتا تو وہ مجھے کاٹ کر کھا جاتا، اگر میں زندگی میں تمھارے کسی کام آسکوں تو مجھے یاد کرلینا۔ میں تمھاری مدد کروں گی۔ یہ کہہ کر وہ اڑ گئی۔

ایک دن اسی ملک کا بادشاہ شکار پر نکلا۔ وہ سارا دن شکار کی تلاش میں رہا کہ وہ جنگل میں ہوتا ہوا ملاح کے مکان کے قریب آگیا۔ جب اس کے سپاہیوں نے اس نایاب طوطے کے بارے میں بتایا تو وہ حیران رہ گیا اور اسے دیکھنا چاہا۔ بادشاہ کو یہ طوطا بہت پسند آیا۔ اس نے ملاح کو دربار میں بلوایا اور کہا کہ مجھے یہ نایاب طوطا دے دو۔ ملاح بہت پریشان ہوا اس نے عرض کیا کہ بادشاہ سلامت میں اِس طوطے کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز رکھتا ہوں، میں یہ آپ کو کیسے دے سکتا ہوں ۔

پھر بادشاہ نے کہا میں تمھیں ایک محل بنا کر دوں گا، لیکن پھر بھی ملاح نہ مانا تو بادشاہ نے کہاپھر میری یہ شرط ہے کہ تم میرے دو سوالوں کے جواب دو، اگر تم میرے سوالوں کے جوابات نہ دے سکے تو پھر یہ طوطا میرا ہوا اور اگر تم نے جواب دے دئیے تو پھر نہ صرف میں طوطا تمھارے ہی پاس رہنے دوں گا بلکہ اتنی مال ودولت بھی دوں گا کہ تمھاری سات نسلیں بہت عیش سے زندگی گزاریں گی۔ ملاح نے پوچھا وہ دو سوال کیا ہیں؟۔

بادشاہ نے کہا میرا پہلا سوال یہ ہے کہ وہ کون سی چیز ہے جو ایک دوسرے کے پیچھے لگی ہوئی ہے ؟ میرا دوسرا سوال یہ ہے وہ کون سی دو چیزیں ہیں جو پہلے4پھر2اور پھر3ہوجاتی ہیں؟۔ بادشاہ نے اسے ایک ہفتے کا وقت دیا۔

ملاح، بادشاہ کے یہ سوالات سن کر گھر آگیا اور پریشان رہنے لگا۔ ہر وقت وہ اِنھی دو سوالوں کے بارے میں سوچتا رہتا۔ اس کی راتوں کی نیندیں بھی اڑ گئیں، لیکن اسے ان سوالات کے جوابات نہ ملے۔ بالآخر طوطا بھی اپنی مالک کو پریشان دیکھتا رہتا۔ ایک دن اس نے پوچھاآخر کیا ماجرا ہے، مجھے بتائیں میں آپ کی پریشانی کا حل بتاؤں۔ ملاح نے اس کو اپنی پریشانی بتا ہی دی اور کہا کہ کل آخری دن ہے اور اگر کل صبح تک میں نے بادشاہ کو اِن سوالات کے جوابات نہیں بتائے، تو وہ تمھیں ہمیشہ کے لیے لے جائے گا۔ 

طوطا سوچتا رہا۔ اچانک اسے خیال آیا کہ کچھ دن پہلے ملاح نے اسے سنہری مچھلی والا واقعہ سنایا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ اس نیک دل پری سے مدد لے۔ پری کا خیال آتے ہی اس نے سوچا اور اسے یاد کیا۔ تھوڑی دیر میں پری حاضر ہوگئی۔ ملاح نے پری کو بادشاہ والا سارا واقعہ سنادیا۔ پری نے ایک منٹ میں دونوں سوالوں کے جوابات ملاح کو بتادئیے، اس نے پری کا شکریہ اد ا کیا اور بہت آرام سے رات کو سوگیا، صبح سویرے جب بادشاہ کے ہر کارے بلانے کے ملاح کو پہنچے تو وہ ان کے ساتھ ہوکر دربار میں آیا۔ بادشاہ سوچ رہا تھا کہ ملاح کو ان سوالات کے جوابات نہیں آتے۔

اب وہ اپنا نایاب طوطا میرے حوالے کر ہی دے گا۔ اس نے پوچھا تم لے کر آئے میرے دونوں سوالات کے جواب؟ ملا نے جواب دیا کہ آپ نے پہلا سوال پوچھا کہ وہ کون سی چیز ہے جو ایک دوسرے کے پیچھے لگی ہوگئی ہیں؟ اس کا جواب ہے کہ وہ دن اور رات ہیں جو ایک دوسرے کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ آپ نے دوسرا سوال یہ پوچھا تھا کہ وہ کیا چیز ہے جو پہلے 4 پھر 2اور پھر3ہوجاتی ہے تو اِس کا جواب ہے، وہ چیز انسانی ٹانگیں ہیں۔ پہلے انسان جب چھوٹا سا بچہ ہوتا ہے تو دو ہاتھ اور دو پاؤں کے ساتھ چلتا ہے یعنی چار چیزوں سے چلتا ہے پھر جب بڑا ہوتا ہے تو دو ٹانگوں سے چلتا ہے اور جب بوڑھا ہوجاتا ہے تو دو ٹانگوں اور ایک بیساکھی یعنی تین چیزوں سے چلتا ہے۔ بادشاہ، ملاح کا یہ جواب سن کر حیران رہ گیا۔

جب اس نے پوچھا کہ تمھیں اِن سوالوں کے جواب کس نے بتائے تو اس نے نیک دل پری کا واقعہ سنایا۔ چنانچہ بادشاہ نے طوطے کو حاصل کرنے کا فیصلہ ترک کردیا اور ملاح کو بہت مال ودولت دی۔

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post