تم قاتل ہو۔۔۔


تم_قاتل_ہو ...!

رپورٹس لے آئے ...؟
بیوی نے پریشانی سے پوچھا۔
ہاں لے آیا ہوں، شوہر نے تھکن بھرے لہجے میں جواب دیا اور رپورٹس بیڈ پر ایک جانب پھینک دیں۔
وہ آگے بڑھی اور رپورٹس اٹھانے لگی۔
انہیں ہاتھ مت لگانا۔ شوہر نے کہا۔
کیوں؟ اس نے سہم کر پوچھا۔
بس ہاتھ مت لگانا ، شوہر کی آواز میں دکھ تھا۔
وہ رک گئی تھی۔ سہم گئی تھی۔ شاید وہ جان گئی تھی کہ رپورٹس میں کیا ہے۔ اور اب اسے وہ ڈر ستانے لگا تھا۔ وہ جانتی تھی کہ اسکے شوہر کو بیٹا چاہیے۔ وہ اس وقت سکتے میں تھی۔ اسے ڈر تھا کہ جو بیٹی اسکے رحم میں پل رہی ہے۔۔ اسے ڈر تھا کہ جس بیٹی کو اس نے تئیس ہفتوں تک اپنے پیٹ میں پالا ہے، جو اسکی چوتھی بیٹی ہے۔ اسے ڈر تھا کہ بیٹے کے لالچ میں اسکا شوہر کچھ غلط نہ کر دے۔
اب کیا کریں گے؟ اس نے سہم کر پوچھا
وہی کریں گے جو کرنا چاہیے۔ شوہر نے جواب دیا اور بیگم خاموش ہو گئی۔

اگلے روز وہ ایک ہسپتال میں تھے۔ اسے سٹریچر پر لٹایا گیا۔ اور آپریشن تھیٹر میں لیجایا گیا۔ وہاں اسے درد کش اور نشے کی ادویات دی گئیں۔ وہ سخت ذہنی کرب کا سامنا کر رہی تھی۔ بالآخر لیڈی ڈاکٹر اندر آئی اور آپریشن شروع ہوا۔ ایک آلئ کی مدد سے پہلے اسکے بچے کی ٹانگ کاٹ کر نکالی گئی، اس دوران بچے کی حرکت اور ہاتھ پاؤں مارنے کو اس نے اپنے پیٹ میں محسوس کیا۔ بچے کی کٹی ہوئی ٹانگ باہر نکال کر اسکے سامنے ایک لوہے کے ڈبے میں رکھ دی گئی۔ وہ اس کٹی ہوئی ٹانگ کو دیکھنے لگی۔ پھر ایک آلے کی مدد سے بچے کے جسم کا درمیانی حصہ کاٹا گیا۔ اور خون آلودہ گوشت کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے پھر اسکے سامنے رکھ دیے گئے۔ اس نے انہیں بھی دیکھا۔ 

پھر آلے کی مدد سے بچے کے سر کے دو ٹکڑے کر کے پہلے ایک ٹکڑا باہر نکالا گیا، پھر دوسرا ٹکڑا۔ دونوں اسکے سامنے رکھ دیے گئے۔ پھر صفائی کی گئی اور آپریشن ختم ہو گیا۔ اچانک وہ جھپٹی اور لوہے کے اس ڈبے کو جا لیا۔ ڈبہ اٹھا کر وہ ایک جانب بھاگ کھڑی ہوئی۔

یہ کیا کر رہی ہے؟ ڈاکٹر غصے میں چلائی، نرسیں اسکے پیچھے بھاگیں لیکن وہ بھاگتی چلی گئی۔ آپریشن تھیٹر سے باہر نکل کر وہ رک گئی۔ اسکا شوہر سامنے کھڑا تھا۔ لوگ دیکھ رہے تھے۔ وہ آگے بڑھی اور وہ ڈبہ دونوں ہاتھوں میں ایک بچے کی طرح لے کر اپنے شوہر کے قریب آ گئی۔ وہ رو رہی تھی۔ اسکا شوہر اسکے قریب آیا تو اس نے کہا :
                 
           " یہ_دیکھو_ہماری_بیٹی "

پاگل عورت یہ کیا کر رہی ہو، وہاں پھینکو اسے، شوہر چیخنے چلانے لگا۔

اپنی بیٹی کو دیکھو، وہ چلا کر بولی، اپنی بیٹی دیکھو۔ دیکھو یہ ہماری بیٹی ہے۔ زندہ تھی یہ، اس نے چلا چلا کر پورا ہسپتال سر پر اٹھا لیا، زندہ تھی یہ۔ زندہ تھی میری بیٹی۔ سانسیں چل رہی تھیں اسکی۔ مارا گیا ہے اسے۔ ہاتھ پاؤں مار رہی تھی یہ۔ مرنا نہیں چاہتی تھی، مار دیا ظالمو، میری بیٹی کو مار دیا، زندہ تھی۔ قتل کر دیا تم نے، وہ دھاڑیں مار مار کے رونے لگی، تم قاتل ہو میری بیٹی کے، تم قاتل ہو ، تم قاتل ہو ...!

اللہ پاک ہم سب کو یہ ظلم و قتل کرنے اور کروانے سے محفوظ عطا فرمائے، آمین ثمہ آمیـــــــــــــــــن یارب العالمین ...


ہماری پوسٹ اچھی لگی ہو تو اسے شئیر بھی کر دیجئے اور ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب بھی کر دیں۔

سبسکرائب کرنے کے لیئے یہاں کلک کریں۔۔۔

Post a Comment

Yahan Comments Karein

Previous Post Next Post