بہروز کی لاش دیکھ کر میرے اوسان خطا ہوچکے تھے۔میں نے پھٹی پھٹی نظروں سے انسپکٹر کو دیکھا۔وہ خامشی سے کھڑا مجھے دیکھتا رہا۔
"تھ۔۔۔تھانے کال کر کے پوچھیں۔۔۔وہ کہاں ہے؟؟؟"
میں نے کہا۔تبھی انسپکٹر کا فون بج اٹھا۔فون سننے کے بعد اس نے پریشان نگاہوں سے مجھے دیکھا۔میں سمجھ گیا کہ وہ کیا کہنا چاہتا تھا۔
"وہ غائب ہے!!!"
ہم دونوں تھوڑی دیر ادھر ہی رکے رہے۔پھر مردہ خانے سے باہر آگئے۔۔۔۔میں مکمل کہانی سمجھ چکا تھا۔
"کیانی صاحب۔۔۔۔میری ذندگی میں کبھی ایسا کیس نہیں آیا۔۔۔کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ہو کیا رہا ہے؟؟؟"
انسپکٹر نے پوچھا۔میں تھوڑی دیر خاموش رہا پھر اسے پوری کہانی سنا دی۔
"مگر بہروز۔۔۔یعنی مہروز کا باپ۔۔۔وہ تو مر چکا ہے۔۔۔اس کی لاش تو ابھی دیکھ کر آرہے ہیں۔۔۔پھر وہ کون تھا؟؟؟؟جو جیل میں تھا۔ بہروز کا ہمشکل؟؟؟؟اس کا سایہ؟؟؟اس کی روح؟؟؟"
انسپکٹر نے پوچھا۔
"وہ چینجلنگ تھا!!!!"
میں نے جواب دیا۔
"مگر اسے تو بہروز مار چکا تھا؟؟؟"
"بہروز نے جسے مارا تھا وہ چینجلنگ نہیں اس کا اپنا ہی بیٹا تھا!!!"
انسپکٹر نے چونک کر مجھے دیکھا۔
"مگر اس کا بیٹا تو غائب ہوچکا تھا؟؟؟؟اس کی جگہ ہی تو چینجلنگ نے لی تھی!!!"
"ہاں وہ غائب ہوا تھا۔۔۔اس دنیا کے لیئے۔۔۔چینجلنگ کے لیئے نہیں۔۔۔اس سارے عرصہ میں مہروز چینجلنگ کے پاس ہی رہا!!!لیکن کسی اور ڈائی مینشن۔۔۔یعنی دنیا میں۔جب بہروز بیلچہ لے کر اندر آیا۔۔۔جب مہروز نے اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔۔۔تب تک اس کے سامنے چینجلنگ ہی تھا۔مگر جیسے ہی اس کے سر پر بیلچہ لگا۔۔۔۔چینجلنگ نے اپنی ڈائی مینشن بدل لی۔ اس نے اسی لمحے اپنی جگہ مہروز یعنی اس کے بیٹے کو دے دی!!! بہروز چونکہ اس وقت اپنے حواس میں نا تھا!!!!یا یوں کہہ لیں کہ وہ اسے چینجلنگ ہی سمجھ رہا تھا۔۔۔۔اس لیئے اس نے اپنا حملہ جاری رکھا۔۔۔اور چینجلنگ اپنی ڈائی مینشن میں کھڑی یہ سب دیکھتی رہی۔جب بہروز اپنے بیٹے کو مار چکا۔۔۔اس کے ٹکڑے بھی کرچکا۔۔۔تب وہ پہلی بار شاید اپنے حقیقی روپ میں اپنی ہی ڈائی مینشن سے باہر نکلی۔۔۔بہروز کی جگہ لینے۔۔۔
مگر اسے مار کر۔۔۔سو بہروز کو مارنے کے بعد اس نے اس کی صورت اپنا لی!!!"
انسپکٹر حیرت زدہ ساری کہانی سنتا رہا۔پھر بولا:
"لیکن بہروز کو مارا کیوں اس نے؟؟؟وہ اسے غائب کر کے اس کی جگہ لے سکتی تھی۔۔۔۔پھر مارنے کی وجہ؟؟؟"
میں نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ انسپکٹر کو دیکھا۔
"ڈاکٹر نے کہا تھا۔۔۔۔یہ تب تک چین سے نا بیٹھے گی جب تک اس خاندان کا آخری فرد نا مارڈالے۔"
انسپکٹر ساری کہانی سمجھ چکا تھا۔ہم دونوں تھوڑی دیر خاموش رہے پھر اچانک اس نے میری جانب دیکھا اور مشکوک انداز میں بولا:
"مطلب وہ چینجلنگ ابھی بھی ادھر ہی ہے۔۔۔ذندہ ہے۔۔۔یعنی وہ کسی اور کو شکار بنا سکتی ہے!!!! کیانی صاحب۔۔۔اگلا شکار کون۔۔۔کون ہوسکتا ہے؟؟؟"
"شاید۔۔۔۔میں۔۔۔عالیان کیانی۔۔۔اس کا اگلا شکار ہو!!!"
میں نے خلا میں گھورتے ہوئے جواب دیا!!!!
پچھلی قسط پڑھنے کے لیئے نیچے اس ( ← ) نشان پر کلک کیجیئے
Tags:
ڈراؤنی کہانیاں