مانگنے کا سلیقہ - آج کی دعا - دعا کا طریقہ - سبق آموز
*مانگنے کا سلیقہ*
ایک بہت هی گنہگار شخص حج ادا کرنے گیا وهاں کعبہ کا غلاف پکڑ کر بولا الٰہی اس گھر کی زیارت کو *حج* کہتے ہیں اور کلمہ حج میں دو حرف ہیں، *“ح”* سے تیرا حکم اور *“ج”* سے میرے جرم مراد ہیں۔ تو اپنے حکم سے میرے جرم معاف فرما دے ۔
*آواز آئی ! اے میرے بندے تو نے کتنی عمدہ مناجات کی پھر کہو !*
وہ دوبارہ نئے انداز سے یوں بولا : اے میرے *بخشن ہار!* *اے غفار!* تیری مغفرت کا دریا گنہگاروں کی مغفرت و بخشش کیلئے پرجوش ہے اور تیری رحمت کا خزانہ ہر سوالی کیلئے کھلا ہے۔ الٰہی ! اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں اور حج دو حرف پر مشتمل ہے *"ح”* اور *“ج"*.
ح” سے میری *حاجت* اور ج” سے تیرا جُود و کرم ہے۔ تو اپنے *جُود و کرم* سے اس مسکین کی حاجت پوری فرما دے.
آواز آئی اے *میرے بندے* تو نے کیا خوب *حمد* کی، پھر کہو۔
وہ پھر عرض کرنے لگا اے *خالق کائنات !* تیری *ذات* ہر *عیب و نقص* اور *کمزوری* سے *پاک* ہے تو نے اپنی *عافیت* کا پردہ *مسلمانوں* پر ڈال رکھا ہے۔ میرے *رب* اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں *حج* کے دو حرف ہیں *"ح”* اور *“ج"*..
ح” سے اگر میری *حلاوت ایمانی* اور ج” سے تیرا *جلال* مراد ہے تو تو اپنے جلال کی *برکت* سے اس *ناتواں ضعیف* بندے کے *ایمان* کی *حلاوت* کو شیطان سے محفوظ رکھنا.
آواز آئی *“اے میرے مخلص ترین عاشق و صادق بندے !*
*تو نے میرے حکم میرے جودو کرم اور میرے جلال کے توسل سے جو کچھ طلب کیا ہے تجھے عطا فرمایا..*
ہمارا تو کام ہی *مانگنے* والے کا *دامن* بھر دینا ہے ، مگر بات تو یہ ہے کوئی *مانگے* تو سہی، کسی کو مانگنے کا سلیقہ تو آتا ہو۔
*ﺍﮮ الله هم جیسے گنہگاروں کو بهی مانگے کا سلیقه اور توفیق عطا فرما*
مزید پڑھیں۔۔۔۔۔