Jashan E Azadi Mubarak . Pakistan Ke Bare Mein Maloomat
جشن آزادی مبارک
سوشل میڈیا پر اکثر و بیشتر ایسی پوسٹیں دیکھنے کو ملتی ہیں " لعنت ہو پاکستانی حکمرانوں پر، لعنت ہو عوام پر، پاکستان نے ہمیں کیا دیا،
پرانے وقتوں کی ایک کہاوت مشہور ہے کہ " جس دیس دا کھاوئیے اس دا برا کدی نہ چاوئیے " (جس ملک میں رہ کر کھائیں، اسکا برا کبھی نہیں سوچنا چاھئیے) اور ہم لوگ اپنے ملک میں رہ کر نہ صرف برا چاہ رہے بلکہ اپنے پیارے وطن کو پوری طرح کھوکھلا کرنے میں پورا زور لگا رہے ہیں۔۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کمزور پہلو کو اجاگر کرنے پر ان لوگوں کو کیا ملتا ہے۔۔ پاکستان کے اچھے حالات و واقعات پر لکھنے سے انکو کیا موت پڑتی۔۔ کبھی کسی نے نہیں لکھا کہ
یہ وہ ملک ہے جہاں
جوتے خریدنے کے پیسے نہ ہوں اور سکواش کے میدان میں کوئی ہاشم خان جھنڈے گاڑ دے اور اور اگلے باون سال اس کا خاندان یہ جھنڈا گرنے نہ دے
۔ جہاں آج بھی کروڑوں خواتین صرف محو پرواز ہونے کا خواب دیکھتی ہیں لیکن تریپن سال پہلے "شکریہ خانم" نے جہاز اڑایا
۔جہاں اسی فیصد خواتین کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے اجازت بمشکل ملتی اور نمرہ سلیم انٹار کٹیکا پر قدم رکھ دے
۔جہاں جمنازیم جانے کے لیے بس کا کرایہ تک نہ ہو اور کوئی نسیم حمید ایشیا کی تیز ترین خاتون بن جائے
۔جہاں ملک کے اڑتیس فیصد بچے پہلی جماعت سے پہلے ہی اسکول ڈراپ آوٹ ہو جائیں اور کوئی علی معین نوازش ایک ہی برس میں اکیس مضامین میں اے گریڈ لے کر ریکارڈ قائم کر دے
۔جہاں لکھنے کا شوق نہایت کم ہو اور کوئی ولید امجد ملک اقوام متحدہ کے تحت انسانی حقوق کے معاملے مضمون نگاری میں پوری دنیا میں اول آ جائے
۔جہاں پچاس سے ساٹھ فیصد لوگ کمپیوٹر کے استعمال سے بھی واقف نہ ہوں اور نو سالہ ارفع کریم دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ انجینیئر بن جائے
۔جہاں نابیناوں کے لیے کسی مسقتبل کی ضمانت نہیں وہاں نابیناوں کی ٹیم کرکٹ کے دو عالمی کپ جیت جائے
۔جہاں کے پہاڑی کوہ پیما دوسرے کوہ پیماوں کے قلی بن کر خوش ہوں وہاں سے کوئی نذیر صابر اور حسن صد پارہ ماونٹ ایورسٹ سر کر لے
۔جہاں ایم ایم عالم جیسے ماہر ہوا باز پرانے سے فائٹر طیارے سے ایک منٹ میں دشمن کے پانچ طیارے مار گرائے
۔جہاں پورے سسٹم میں کچھ لیے یا دیے بغیر سرمایہ کاری کا رجحان نہ ہو اور وہاں سے کوئی اسد جمال فوربز میگزین کی ٹاپ ہنڈرڈ وینچر کیپٹلسٹ میں آٹھویں نمبر پر آ جائے
بہت سی اور باتیں ہیں جو لکھنے پر آئیں تو ختم ہونے کا نام نہ لیں، لیکن ہم کم ظرف لوگ ایسی باتوں پر خوشی کے اظہار کی بجائے ان میں بھی نقطہ چینی کے پہلو ڈھونڈھتے اور اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کی بجائے تاسف کا اظہار کرتے۔۔
اپنے ملک سے پیار کیجئے، بہت قربانیوں کے بعد ملا ہے اور ہمیشہ اچھے الفاظ میں پاکستانی ہونے کا ثبوت دیتے ہوے پاکستان کے خلاف بکنے والوں سے بائیکاٹ کریں۔۔
آپ سب کو میری طرف سے بہت زیادہ جشن آزادی مبارک ہو۔ آخر میں سب دوستو سے اتنی گذارش ہے کہ گلیاں بازار ضرور سجائیں لیکن اگلے دن گری ہوئی جھنڈیاں اٹھانا مت بھولئے گا۔۔